اسرائیلی سائنسدانوں نے دنیا میں پہلی مرتبہ قریب اور دور کی خراب نظر ٹھیک کرنے والے آئی ڈراپس تیار کیے ہیں۔
تل ابیب، اسرائیل: سائنس دانوں نے ایسا انقلابی آئی ڈراپ تیار کیا ہے جس کی مدد سے دور اور قریب کی نظر ٹھیک کی جاسکتی ہے جبکہ شکستہ قرنیے کی مرمت بھی ممکن ہے۔
تل ابیب، اسرائیل: سائنس دانوں نے ایسا انقلابی آئی ڈراپ تیار کیا ہے جس کی مدد سے دور اور قریب کی نظر ٹھیک کی جاسکتی ہے جبکہ شکستہ قرنیے کی مرمت بھی ممکن ہے۔
پاکستان میں عینک سے نجات کے اشتہارات آپ نے ضرور دیکھیں ہوں گے لیکن اب کسی آپریشن کے بغیر صرف آنکھ کے قطروں سے قریب اور دور کی نظر زندگی بھر کے لیے ٹھیک کرنا ممکن ہوگیا ہے۔ اسرائیل میں بارلان یونیورسٹی کے شارے زیدک میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے ایسے نینو ڈراپس بنائے ہیں جو قریب اور دور دونوں کی نظریں ٹھیک کرسکتے ہیں۔ فی الحال انہیں صرف سؤر کی آنکھوں پر آزمایا گیا ہے اور اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
ان قطروں کو بنانے والے ڈیوڈ سماجا کہتے ہیں کہ آئی ڈراپس کے ذریعے آنکھوں کو درست کرنے کا عمل ایک بالکل نیا تصور ہیں، اس عمل میں نینوٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں آبادی کا ایک بہت بڑا طبقہ قریب یا دور کی خراب نظر سے پریشان ہے اور اس کے لیے کانٹیکٹ لینس یا عینک استعمال کررہا ہے۔ صرف امریکا میں ہی 5 سے 10 فیصد آبادی دورکی کمزور نظر کی شکار ہے جبکہ امریکی بزرگ کی 42 فیصد تعداد قریب کی خراب نظر سے پریشان ہے۔
ڈیوڈ کہتے ہیں کہ اس کے لیے پہلے مریض اپنے فون سے ایک ایپ لانچ کرے گا تاکہ لیزر پیٹرن سے آپ کی آنکھ سے منعکس ہونے والی کیفیات کا جائزہ لیا جاسکے۔ تاہم اسرائیلی سائنس دانوں نے اس کی تفصیل بیان نہیں کی ہے اوریہ کہنا بھی قبل ازوقت ہوگا کہ کتنے عرصے تک مریض کو یہ ڈراپس آنکھوں میں ٹپکانا ہوں گے جبکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ابھی انسانی آزمائش کی منزل بہت دور ہے۔
اسرائیلی ماہرین کے کام کے علاوہ بھی کئی سائنسی ادارے انسانی بصارت کو ٹھیک کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں۔ ان میں اسٹیم سیل کے ذریعے میکیولر ڈی جنریشن کو روکنے اور بصارت کی بحالی پر کام جاری ہے جبکہ دوسری جانب کمپیوٹر چپس کے ذریعے بایونک آنکھوں پر بھی تحقیق ہورہی ہے۔
Comments
Post a Comment